Sona shayari

Add To collaction

18-Jun-2022 لیکھنی کی کہانی -

اندھیری راتوں کے پنچھی

 از عائشے مغل 
قسط نمبر16

ہیلو السلام علیکم زالان کیسے ہو.؟؟مرتضی خان کی ڈیتھ کے بعد آج اس کے حواس بحال ہوئے تھے ۔۔۔تو اس نے زالان کو فون کیا کیونکہ اس نے تو اسے بتایا ہی نہیں تھا کہ اس پر کیا قیامت ٹوٹی تھی ۔۔۔
مجھے نہیں کرنی تم سے بات۔۔ اتنی کالز کی میں نے۔۔اتنے میسیجز کیئے میں نے کوئی ریپلائی نہیں کیا تم نے۔۔بہت خوش ہو نا میرے بغیر تو خوش ہی رہو ۔۔گڈ بائے۔۔۔اور تبھی زالان نے کال ڈسکنیکٹ کردی ۔۔اس نے بہت دفعہ کال کی لیکن زالان نے ریسیو ہی نہیں کی۔۔تو اس نے سوچا کہ وہ سب سے مل کر اسے سب کچھ بتائے اس کی ناراضگی بھی غلط نہیں تھی وہ بھی تو ایک میسج کر کے اسے اطلاع دے ہی سکتی تھی اور تبھی وہ اپنا فون لیے کمرے سے نکل گئی اور مسز۔خان کو بتا کر زالان کے گھر کی طرف چل پڑی۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁
کہاں جا رہی ہو؟؟ابھی وہ گھر سے باہر نکلی ہی تھی کہ۔ایک بلیک کار اس کے سامنے آکر رکی ۔۔۔اور وہ دیکھتے ہی پہچان گئی کہ کون ہو سکتا ہے گاڑی میں ۔۔۔
جہاں بھی جاؤں تمہیں اس سے مطلب نہیں ہونا چاہئے ۔۔۔سمجھے تم۔۔۔نورالعین نے غصے سے کہا ۔۔
کیوں مطلب نہیں ہونا چاہئے ۔۔تم میری بیوی ہو اس لئے مجھے پتا ہونا چاہیے کہ میری بیوی کی کس وقت کہاں جا رہی ہے۔۔؟؟زین نے نرم لہجے میں کہا وہ ابھی سختی سے بات کر کے اسے مزید دکھی نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔
بیوی مائی فٹ۔۔۔میں نہیں مانتی اس رشتے کو۔۔۔نور کے لہجے میں نفرت ہی نفرت تھی ۔۔۔
ماننا تو پڑے گا تمہیں نور ۔۔۔پہلے تو صرف تم سے نکاح کا رشتہ تھا پر اب تو تم سے دل کا رشتہ ہے نور۔۔اب تو تمہیں اپنے رنگ میں رنگنا ہے بس میری شیرنی ۔۔۔زین نے تھوڑا شوخ ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
او ہیلو ۔۔اپنا دل نا سنبھال کر رکھو اور دوسری بات شیرنی کسے کہا ۔۔۔نور نے تڑخ کر کہا ۔۔۔
دل تو اب آپ کا ہو گیا اسے سنبھال کر رکھنا آپ کا کام ہے سوئیٹ ہارٹ۔۔۔آج زین کچھ زیادہ ہی شوخ ہو رہا تھا ۔۔۔
اف۔۔۔تمہارے ساتھ تو بات کرنا ہی فضول ہے۔۔بھاڑ میں جاؤ۔۔نور نےاپنے الفاظ ختم ہوتے دیکھ کر قدم آگے بڑھا دئیے ۔۔۔۔
ارے سنتی تو جاؤ میں یہ کہنے آیا تھا کہ تیاری کر لو بہت جلدی آ رہا ہوں بارات لے کر۔۔۔۔زین نے اسے جاتے دیکھ کر چلا کر کہا ۔۔۔
لیکن وہ سن کر بھی ان سنا کر گئی اور تبھی ڈرائیور گاڑی لے کر آ چکا تھا اور پھر وہ گاڑی میں بیٹھ کر اس کی نظروں سے اوجھل ہوتی چلی گئی۔۔۔ اور زین مسز خان سے ملنے کے لئے چلا گیا ۔۔حال احوال پوچھ کر وہ کچھ ہی دیر بیٹھا تھا اور تبھی باتوں باتوں میں مسز خان نے اسے بتایا کہ نور زالان کی طرف گئی ہے۔۔۔ ناجانے زین کو کیوں لگا کے کچھ ٹھیک نہیں ہے اور تب ہی وہ بھی زالان کے گھر کی طرف جانے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁 
واچ مین نے جیسے ہی نور کو دیکھا جلدی سے دروازہ کھول دیا۔۔۔اور وہ گاڑی سے اتر کر گھر میں داخل ہوئی ۔۔۔اس وقت گھر میں کوئی نہیں تھا تو وہ سیدھا زالان کے کمرے کی طرف آگئی ۔۔۔شاید زالان کے کمرے میں کوئی تھا یا وہ کسی سے کال پربات کر رہا تھا ۔۔
اور تب ہی اپنا نام سن کر اسے قدم رکے تھے۔۔۔۔
اس کے اعتبار کی دھجیاں اڑا دی گئیں تھیں۔۔۔پر اس کی آنکھوں میں آنسو تو نہیں تھے ۔۔وہ روئی تو نہیں تھی ۔۔۔۔لیکن کیوں وہ اپنے بے مول ہونے پر کیوں نہیں روئی ۔۔لیکن اس کےلبوں پر ہنسی تھی ہاں وہ تو ہنس رہی تھی ۔۔لیکن کچھ بہت عجیب تھا اس کی ہنسی میں ۔۔۔۔اور تبھی اس کی نظر اپنے سامنے پھیلے ان ہاتھوں پر پڑی۔۔۔
لیکن اس نے۔ہاتھ نہیں تھاما تھا وہ تو اس سے نظریں بھی نہیں ملا پارہی تھی ۔۔۔اسےاس کے سامنے کمزور نہیں بننا تھا اس لیے وہ بھاگتی ہوئی وہاں سے نکلتی چلی گئی ۔۔۔زین بھی اس کے پیچھے ہی بھاگا تھا۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ گاڑی میں بیٹھتی وہ اس کا ہاتھ پکڑ چکا تھا۔۔۔اور تبھی وہ چلائی ۔۔
لیو مائی ہینڈ ۔۔۔۔
چھوڑنے کے لیے تھوڑی تھاما ہے ۔۔۔زین کی شوخی ہنوز قائم تھی ۔۔
وہ چاہتا تھا کہ وہ خود اسے بتائے سن تو چکا تھا وہ سب کچھ ۔۔۔۔
آپ کو سمجھ نہیں آتی میری بات ۔۔۔کتنی دفعہ کہا ہے میں زالان سے محبت کرتی ہوں ۔۔۔۔اس نے اپنا ہاتھ اس کی مضبوط گرفت سے آزاد کرواتے ہوئے کہا ۔۔۔
وہ ایک نامحرم ہے اس سے تمہاری محبت جائز نہیں ہے ۔۔اور دوسری بات میں تمہارا شوہر تمہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ تم اس گھٹیا انسان سے محبت کرو۔۔۔۔سمجھی۔۔۔زین نے اسے کندھوں سے جھنجوڑتے ہوئے کہا ۔۔۔
مجھے تمہاری اجازت کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔نور نے بدتمیزی سے کہا ۔۔۔۔
اچھا۔۔۔لیکن دیکھنا اک دن تم خود مجبور ہو جاؤ گی مجھ سے محبت کرنے پر ۔۔۔زین نے اسے چیلنج کرتے ہوئے کہا ۔۔
بھاڑ میں جائے تم اور تمہاری محبت ۔۔۔ اور۔دوسری بات مجھے طلاق چاہیے تم سے ابھی اور اسی وقت ۔۔۔نور نے اپنا لہجہ مضبوط کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
نور پلیز میری محبت کو مت ٹھکراؤ۔۔میں نے تم سے اللّٰہ کےلیے محبت کی ہے اور اس طرح تم میرے ساتھ ساتھ اپنی بھی زندگی برباد کر رہی ہو ۔۔۔اس نے التجائیہ لہجے میں کہا ۔۔۔
میں نے کہا نا مجھے تم سے طلاق چاہیے ۔۔۔کیوں نہیں دے دیتے تم مجھے طلاق ۔۔نہیں گزارنی مجھے تمہارے ساتھ زندگی۔۔۔برائے مہربانی میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں ۔۔۔میرا پیچھا چھوڑ دو ۔۔۔میں زالان کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتی ہوں ۔۔۔نور نے اس کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا ۔۔۔
طلاق تو میں تمہیں کبھی نہیں دونگا نور۔۔تم شاید خود سے محبت نہیں کرتی ۔۔لیکن میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں ۔۔ایسے تمہیں اپنی زندگی برباد نہیں کرنے دونگا ۔۔۔زین نے سخت لہجے میں کہا ۔۔۔
لیکن میں تم سے نہیں زالان سے محبت کرتی ہوں ۔۔۔اس نے چلا کر کہا ۔۔
کیا زالان زالان لگا رکھا ہے تمہیں کیا لگتا ہے میں کچھ نہیں سنا اندر جو بکواس کر رہا تھا وہ گھٹیا انسان ۔۔۔اب زالان کی برداشت ختم ہو چکی تھی اس لئے اس نے کہنا زیادہ مناسب سمجھا ۔۔۔
اس لمحے نور کے سارے الفاظ دم توڑ گئے تھے وہ جو کب سے خود کو مضبوط ثابت کرنا چاہ رہی تھی اس لمحے وہ پوری طرح ٹوٹ چکی تھی ۔۔۔۔
وہ انسان جس نے تمہاری ذات کو ہی دو کوڑی کا کر دیا اس سے محبت کرتی ہو تم۔۔بولو نور۔۔۔۔زین نے اسے جھنجوڑتے ہوئے پوچھا ۔۔
ہاں کرتی ہوں میں اس سے محبت ۔۔۔۔نور نے چلا کر خود کو مضبوط ثابت کرنا چاہا لیکن آنکھوں سے نکلے ہوئے اس کے آنسو اس لمحے دغا دے گئے اور کوشش کے باوجود وہ انہیں روک نہیں پائی تھی ۔۔۔
مجھے لگتا ہے کہ شاید تم وہ الفاظ بھول گئی خیر ہے کوئی بات نہیں میں یاد کروا دیتا ہوں ۔۔۔۔زین نے وہ آڈیو پلے کی جو اس نے اندر ریکارڈ کر لی تھی ۔۔۔۔ اب اس میں سے زالان کی آواز آ رہی تھی۔۔۔
وہ نور اس بےوقوف کی بات کر رہے ہو تم وہ لڑکی تو اتنا بھی نہیں جانتی کہ میں اس سے کوئی محبت وحبت نہیں کرتا ۔۔۔میں تو صرف اس سے اپنی بے عزتی کا بدلہ لینا چاہتا ہوں۔۔۔ہاہاہا۔۔۔پھر زین نے قہقہہ لگایا تھا۔۔۔اسے لگتا ہے میں اس جیسی بگڑی ہوئی نہایت بدتمیز لڑکی سے شادی کروں گا ۔۔۔ویسے کتنی پاگل ہوتی ہیں یہ لڑکیاں ۔۔مجھے نہیں پتا تھا کہ اتنا آسان ہوتا ہے ان کا بھروسہ لینا۔۔۔بیچاری تو یہ بھی نہیں جانتی کہ میں اب کروں گا کیا اس کے ساتھ ۔۔۔چچ چچ چچچ۔۔وہ حشر کروں گا اس کا کہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گی کسی کو۔۔۔نور مزید سن نہ سکی اس لیے چیخ پڑی ۔۔
بند کر دو زین۔۔۔۔تم یہ سب اس لئے کر رہے ہو نا تاکہ تم میرا مذاق اڑا سکو ۔۔تا کہ ہنس سکو مجھ پر ۔۔تم تو خوش ہو گے کہ تم جو چاہتے تھے وہ ہوگیا۔۔۔اب اس کا دماغ گھومنے لگا تھا اور وہ زور سے چلائی تھی ۔۔۔کیوں زین ؟؟کیوں تم تو محبت کرتے تھے نا مجھ سے ۔۔پھر کیوں بددعا دی تھی مجھے ۔۔محبت کرنے والے تو دعا دیا کرتے ہیں ناں زین ۔۔۔ہاں ہاں تم نے ٹھیک کہا تھا۔۔۔دیکھو تم نے کہا تھا کہ نور دیکھنا تمہاری اکڑ توڑ دے گی تمہیں تو دیکھو ٹوٹ گئی آج نور۔۔اور دیکھو وہ ٹوٹ کر اتنا بکھر چکی ہے کہ خود کوسمیٹ بھی نہیں پارہی ۔۔۔کاش زین ۔۔کاش۔۔اس دن تم نے مجھے بددعا نہ دی ہوتی ۔۔۔کاش میں نے تمہاری محبت نہ ٹھکرائی ہوتی تو پھر تم مجھے بددعا بھی نہ دیتے ۔۔۔ہے ناں زین ۔۔۔اس نے بچوں کی طرح اس سے سوال کیا۔۔۔وہ رو رہی اور چیخ چیخ کر رو رہی تھی ۔۔۔
زین کی آنکھوں سے مسلسل آنسو رواں تھے ۔۔وہ کہاں قابل رہا تھا کچھ بولنے کے ۔۔۔وہ ٹھیک ہی تو کہہ رہی تھی کہ محبت کرنے والے تو دعا کیا کرتے ہیں تو کیا وہ اس سے سچی محبت نہیں کرتا ۔۔ہاں وہ خود غرض ہی تو ہوگیا تھا اپنی محبت میں اسے نور کی زالان سے محبت نظر ہی نہیں آئی ۔۔۔
بولو ناں زین ۔۔۔بولتے کیوں نہیں ۔۔۔آج تو خوشی کا دن ہے جاؤ جشن مناؤ جا کر بتاؤ دنیا کو چیخ چیخ کر کہ نور برباد ہو گئی آج ٹوٹ گئی اس کی ساری اکڑ ۔۔۔نور نے اس کا گریبان پکڑتے ہوئے کہا ۔۔۔
یہ کیا تم رو رہے ۔۔۔یہ تمہاری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں مسٹر زین بخاری ۔۔۔اوووو کہیں تمہیں مجھ پر ترس تو نہیں آگیا ۔۔۔۔تبھی وہ زور زور سے چلانے لگی ۔۔۔آؤ دیکھو سب۔۔۔زین بخاری آج اپنے مشن میں جیت چکے ہیں ۔۔۔اور دیکھو سب اس کی۔آنکھوں میں آنسو بھی ہیں خوشی کے ۔۔۔تبھی اردگرد لوگ جمع ہونے لگے ۔۔تو وہ۔اس کا ہاتھ پکڑ کر گاڑی تک لایا اور اسے۔زبردستی گاڑی میں بٹھا کر گاڑی خان ہاؤس کی طرف موڑ دی وہ نا جانے کیاکچھ کہتی رہی وہ سن کہاں رہا۔تھا اس وقت۔۔۔۔اور پھر کچھ ہی دیر میں گاڑی خان ہاؤس پہنچ چکی تھی ۔۔۔تبھی وہ اس کے کہنے سے پہلے ہی گاڑی سے نکل کر جا۔چکی تھی اور جاتے جاتے بھی وہ اس کی گاڑی کو ٹانگ مارنا نہیں بھولی تھی ۔۔۔۔اس نے اپنی گاڑی پھر سے سڑک پر ڈال دی وہ جانتا تھا کہ اب اسے کہاں جانا ہے۔۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁
مسز خان اس کی حالت دیکھ کر بہت پریشان تھیں۔۔۔ماما ۔۔۔آپ کہتی ہیں ناں کہ اللّٰہ جی ہم سے بہت پیار کرتے ہیں ؟؟؟اس نے معصومیت سے مسز خان سے پوچھا ۔۔۔
ہاں بیٹا۔۔۔اللّٰہ تعالیٰ تو ہم سے بہت پیار کرتا ہے ۔۔۔مسز خان نے شفقت سے کہا۔۔۔
نہیں ماما۔۔۔اللّٰہ جی مجھ سے بالکل بھی پیار نہیں کرتے ۔۔۔میں بہت بری ہوں نا مما اس لیے انہوں نے مجھ سے میرے بابا بھی چھین لئے اور قج یہ سب بھی ہو گیا۔۔۔۔اس نے بچوں کی طرح روتے ہوئے کہا ۔۔
نہیں بیٹا آپ تو بہت اچھے ہو۔۔۔دیکھو اگر اللّٰہ تعالیٰ آپ سے پیار نہیں کرتا تو قج آپکو کیوں بچاتا۔۔۔اگر آج آپ زالان کی اصلیت نہیں جان لیتی تو وہ ناجانے کیا کرتا آپ کے ساتھ ۔۔۔۔انہوں نے اسے اسی کے انداز میں سمجھانا چاہا۔۔۔۔
مما۔۔۔اللہ جی اسے اچھا انسان بھی تو بنا سکتے تھے ناں ۔۔۔۔اس نے معصوم سا شکوہ کیا۔۔۔
ہاں بیٹا۔۔۔ضرور بنا سکتے تھے ۔۔۔۔اگر یہ سب نہ ہوتاتو میری بیٹی کو اللّٰہ جی کی یاد کیسے آتی آج؟؟؟انہوں نے اس کے بالوں میں ہاتھ چلاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
مما ۔۔۔اس نے ابھی بولنے کے لئے منہ کھولا ہی تھا کہ مسز خان نے اس کے لبوں پر انگلی رکھ دی ۔۔۔
نہیں بیٹا باقی باتیں بعد میں ابھی آپ سو جاؤ ۔۔۔انہوں نے اسے سلانا بہتر سمجھا کیونکہ اسے کچھ دیر ذہنی سکون کی ضرورت تھی ۔۔۔
تب ہی وہ بغیر کچھ بولے آنکھیں موند گئی شاید وہ بھی کچھ دیر اس دنیا سے غافل رہنا چاہتی تھی ۔۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁💔
زین اب زالان کے سامنے کھڑا تھا ۔۔۔
تو ۔۔۔تو کیا لینے آیا ہے یہاں ۔۔۔زالان نے زین کو دیکھ کر غصے سےکہا۔۔
ہاں میں تم سے کچھ بات کر نا چاہتا ہوں ۔۔۔۔زین نے اپنا غصہ دباتے ہوئے نرمی سے کہا۔۔۔۔وہ بات کو بگاڑنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔
ایک منٹ میں ابھی عینا کو کال کرتاہوں ۔۔۔زالان نے جیب سے فون نکالتے ہوئے کہا۔۔
اسے کال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ وہ تیری اصلیت جان چکی ۔۔۔زین نے بظاہر نارمل لہجے میں کہا ۔۔۔اس کی بات سن کر زالان کو شاک لگا تھا لیکن اگلے ہی لمحے اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا ۔۔۔
کیسی اصلیت ؟؟؟زالان نے انجان بنتے ہوتا کہا ۔۔۔اس۔سے پہلے وہ کچھ اور کہتا زین وہ آڈیو پلے کر چکا تھا جو اس نے اپنے پاس ریکارڈ کر دی۔۔۔زالان کے چہرے پر ایک رنگ آرہا تھا تو ایک رنگ جا بھی رہا تھا ۔۔۔۔
ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے میں یہاں تجھ سے لڑنے نہیں آیا ۔۔بس تجھے ایک دوست بن کر سمجھانے آیا جا جا کر اس سے معافی مانگ لے وہ ضرور تجھے معاف کر دے گی بہت محبت کرتی ہے نا تجھ سے ۔۔۔۔زین نے بمشکل اپنے آنسو روکے تھے ۔۔
میں ؟؟۔۔اور معافی ؟؟؟اور اس سے ؟؟؟ہوش میں تو ہے ۔۔۔زالان ملک نے جھکنا نہیں جھکانا سیکھا ہے مسٹر زین ۔۔چل اب جا یہاں سے ورنہ اچھا نہیں ہوگا تیرے ساتھ ۔۔۔۔زالان کے لہجے میں مکاری بول رہی تھی ۔۔۔
دیکھ میں تیرے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں ایسا مت کر اسکے ساتھ بہت تکلیف میں ہے وہ۔۔۔۔نہیں برداشت کر سکتی وہ یہ سب پلیز اس سے شادی کر لے میں بہت جلد آزاد کردوں گا اسے ۔۔۔۔زین نے اس کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
دیکھ باپ مت بن میرا اب جا رہا ہے خود یا لوگوں کے کندھوں پر جائے گا۔۔۔زالان نے اسے وارننگ دی تھی ۔۔۔
میں جا تو رہا ہوں پر یاد رکھنا وہ رب تجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔۔۔تجھ جیسا گھٹیا انسان میں نے آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا کوئی اتنا۔کیسے گر سکتا ہے یار۔۔۔؟؟تجھ جیسے ہی۔مردوں کی وجہ سے حوا کی بیٹی کا مرد کی محبت سے اعتبار اٹھ چکا ہے آج وہ گھر سے نکلنے سے پہلے سو دفعہ سوچتی ہے صرف اور صرف تیری وجہ سے۔۔۔رب کرے تجھے کوئی تیرے جیسا ہی۔ملے زالان ملک پھر تجھے پتا چلے گا کہ درد کسے کہتے ہیں ۔۔۔اتنا کہہ کر وہ رکا نہیں اور اب وہ زالان کی۔نظروں سے اوجھل ہو چکا تھا۔۔۔۔زین کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے اس رات وہ چیخ چیخ کر رویا تھا۔۔۔اور پھر وہ اک فیصلہ کر چکا۔تھا کسی کو بھی بتائے بغیر اس نے ٹکٹ کروائی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنا ملک چھوڑ کر لندن چلا گیا ۔۔۔۔

   2
0 Comments